آج سہ پہر 4 بجے کراچی پریس کلب کے سامنے ترقی پسند طلبہ تنظیموں نے طلبہ یونینز کے الیکشن کا انعقاد کروانے کے لیے احتجاج کیا، جس میں سیکنڑوں طلبہ نے شرکت کی۔
افغان خواتین کی غیر متشدد مزاحمت صنفی رنگ ونسل کو توڑنے اور ایک غیر جنس پرست آئین کے پیچیدہ راستے پر گامزن ہونے کی طرف بے خوف اور جرات مندانہ قدم اٹھانے کی ایک مثال پیش کرتی ہے، جسے مغربی طاقتیں ناممکن سمجھتی رہی ہیں۔
تاریخ اٹھا کے دیکھ لیں تو نوجوان طبقہ چاہے وہ کسی بھی خِطے کا ہو یا کسی بھی قوم کا ہو آمرانہ قوتوں کے خلاف بڑا کلیدی کردار ثابت ہوتا رہا ہے اور ایسے تاریخی حقائق سے کوئی بھی ناواقف نہی۔
یہ جو موجودہ پاکستان ہے ،یہ بنگالیوں کی مرہونِ منت ہے حقیقت تو یہ ہے ڈاکٹر علامہ محمد اقبال سے پہلے آزاد ریاست کا خواب بنگالی دیکھ چکے تھے اور اسے 1905 میں عملی جامہ پہنا کر انگریز سرکار اور کانگریس پر واضح کر چکے تھے۔
شاید کچھ اقتدار اعلی کے حلقوں کے لیے عوام کی اکثریت کے شاہ دولہ کے چوہے بننے میں ہی مفاد پوشیدہ ہوں گے۔ لیکن یاد رکھنےکی بات یہ ہے کہ چوہے جب حد سے بڑھ جاتے ہیں تو ملک میں طاعون کی بیماری پھیل جاتی ہے۔
میرو کو جب ایجنسی والے اٹھا کر لے گئے تو میرو کسی قید خانے میں زندہ بھی تھا، کنپٹی پر گولی کھا کر مر بھی چکا تھا، تشدد کا شکار بھی تھا، اور آرام سے مزے سے زندگی بھی گزار رہا تھا۔