راولا کوٹ: مطالبات کے حق میں سات روز سے طلبہ کا دھرنا جاری

راولا کوٹ: مطالبات کے حق میں سات روز سے طلبہ کا دھرنا جاری

رپورٹ: انضمام میراج

گزشتہ سات دن سے آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے طلبہ کا راولاکوٹ میں فیسوں میں کمی اور5 انٹرنیٹ کی فراہمی کے لیے دھرنا جاری ہے۔

جب سے کرونا وبا آئی ہے حکومت کی طرف سے ملک بھر میں آن لائن کلاسز کا اجراء کیا گیا ہے ۔مگر اس حوالے سے انٹرنیٹ کی عدم فراہمی ، بے جا فیسوں کے خلاف اور آن لائن کلاسز کے حوالے سے اساتذہ کی ٹریننگ نا ہونے پر ملک بھر کے طلبہ مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔ فیسوں کی کمی کے حوالے سے طلبہ کا موقف رہا ہے کہ طلبہ معاشی حالات کی خرابی کے باعث فیس دینے سے قاصر ہیں اس لیے پوری فیس معاف کی جائے لیکن اگر جامعات پوری فیس معاف نہیں بھی کرتیں تو صرف ٹیوشن فیس لی جائے کیونکہ باقی سہولیات تو وہ استعمال ہی نہیں کر رہے۔

اس دوران فیسوں میں کمی کے حوالے سے انتظامیہ کی جانب سے یقین دہانیاں بھی کروائی گئی اور چند جامعات نے اس پر عمل بھی کیا۔ مگر زیادہ تر جامعات نے اس پر عمل نہیں کیا اور کشمیر میں بھی اس پہ عمل درآمد بالکل نہیں کیا گیا۔

آزاد کشمیر کے طلبہ انھیں مطالبات کے حق میں پچھلے سات دن سے راولاکوٹ میں دھرنا دیے ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے جب ہم نے دھرنہ دینے والے طلبہ میں سے زمراد اشرف سے انکے مطالبات جاننے کے لیے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ان کے مطالبات انتہائی جائز اور بڑے واضح ہیں کہ فیسوں میں کمی جائے ، چالان فارم پہ واضح طور پہ تفصیلی اندراج کیا جائے ، مزید انکا کہنا تھا کہ یہاں آزاد کشمیر میں بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت بالکل موجود نہیں ہے جس کے لیے طلبہ کو میلوں کا سفر کرکے دوسرے شہروں میں جانا پڑتا ہے تو ہمارا مطالبہ ہے کہ فی الفور انٹرنیٹ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ، آن لائن کلاسز کے لیے طلبہ اور اساتذہ کے لیے ٹریننگ سینٹر بنائے جائے اور آن لائن کلاسز کے دوران آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے طلبہ کے لیے ای لائیبریری اور ورچوائل لیبارٹریز فراہم کی جائے لیکن 7 دن گزر جانے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے کوئی مثبت قدم سامنے نہیں آیا۔

اس حوالے سے جموں وکشمیر سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کے رہنما علی عبداللہ نے سٹوڈنٹ ہیرالڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم راولاکوٹ میں دھرنا دیے ہوئے طلبہ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا آظہار کرتے ہیں اور انکے تمام مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ہم طلبہ پچھلے دو مہینوں سے اپنے جائز مطالبات کے حق میں مسلسل احتجاج کر رہے ہیں مگر ہمارے مطالبات کو ابھی تک پورا نہیں کیا گیا۔ اسی لیے ہم نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر اس دھرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن ابھی تک انتظامیہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ لیکن اگر انھوں نے یہ روش برقرار رکھی اور طلبہ کے مطالبات تسلیم نہ کیے۔ تو ہم انکے گھروں کا گھیراؤ کریں گے اور اس سب کی ذمہ دار حکومت خود ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *