لاہور: مشال خان کی برسی کے موقع پر ترقی پسند طلبہ تنظیموں اور قوم پرست تنظیموں کا مظاہرہ

رپورٹ: عمیر علی

گزشتہ شام، مورخہ 13 اپریل کو، لاہور میں مشال خان کی برسی کے موقع پر ترقی پسند طلبہ تنظیموں اور قوم پرست تنظیموں کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق مظاہرہ میں پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو پشتون، تحفظ موومنٹ، نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن، پختونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور ریولوشنری سٹوڈنٹس فرنٹ  کے شرکاء کی جانب سے شرکت کی گئی۔ مظاہرے میں ترقی پسند طلبہ کی کثیر تعداد شامل تھی۔

یاد رہے کہ مشال خان عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں شعبہ صحافت کے طالب علم تھے جنہیں اپریل سنہ 2017 میں کیمپس کی حدود میں مشتعل ہجوم نے توہینِ مذہب کا الزام لگا کر تشدد کے بعد قتل کردیا تھا۔

اسی سلسلے میں مظاہرین سے بات کرتے ہوئے پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کے مرکزی نائب صدر حماد کاکڑ کا کہنا تھا کہ چھ سال گزر گئے ہیں لیکن مشال خان کے والد اقبال لالا کو کسی عدالت سے انصاف نہیں مل سکا ہے۔ انہوں یاد دلایا کہ جب یہ واقعہ ہوا تھا تب فاٹا میں ریاست کی جانب سے فوجی آپریشن جاری تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد ریاست نے دعویٰ تو کیا تھا کہ لواحقین کو انصاف ملے گا لیکن عملاً ریاست نے اس کے برعکس کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ملک معاشی بحران سے گزر رہا ہے جبکہ ریاست پختونخوا اور بلوچستان میں فوجی آپریشن کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست ہمیں انسان تصور نہیں کرتی ہے بلکہ کولیٹرل ڈیمج سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ صرف مشال خان کیساتھ پیش نہیں آیا بلکہ ایسے واقعات بلوچوں کیساتھ بھی پیش آتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ترقی پسند سوچ رکھتے ہیں یا قوم پرست ہیں ان کو جبراً گمشدگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ریاست کو یہ بات باور کرانا چاہتے ہیں کہ وہ یہ پالیسیاں قبول نہیں کرینگے اور ان پالیسیوں کی مخالفت کرینگے اور پھر سے فوجی جرنیلوں کو تشدد پسند ملاؤں کو اور سامراجی قوتوں کو قبائلی علاقوں میں قدم جمانے نہیں دینگے۔