کراچی: طلبہ تنظیموں کا طلبہ یونینز کے الیکشن کروانے کے لیے مظاہرہ

 آج سہ پہر 4 بجے کراچی پریس کلب کے سامنے ترقی پسند طلبہ تنظیموں نے طلبہ یونینز کے الیکشن کا انعقاد کروانے کے لیے احتجاج کیا، جس میں سیکنڑوں طلبہ نے شرکت کی۔

یاد رہے کہ فروری 1984 میں فوجی آمر ضیاء الحق نے طلبہ یونینز پر پابندی عائد کردی تھی جو تاحال برقرار ہے۔ فروری کے آغاز سے ہی طلبہ یونینز کی بحالی کے لیے طلبہ کے احتجاج سامنے آتے رہے ہیں۔ یہ احتجاج بھی اسی تناظر میں کیا گیا ہے۔ یہاں یہ بات قابلِ توجہ ہے کہ ماضی میں طلبہ کے احتجاج کے نتیجے میں صوبہ سندھ کی حکومت نے طلبہ یونین کی بحالی کا اعلان کردیا تھا لیکن اس پر عمل نہیں کیا گیا۔ سندھ اسمبلی میں طلبہ یونین کی بحالی کا بل منظور ہونے کے باوجود ابھی تک طلبہ یونینز کے الیکشن کا انعقاد نہیں کیا گیا یعنی یہ بحالی صرف کاغذی کاروائی تک محدود ہے۔ 

اس حوالے سے جب ہم نے پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کی مرکزی صدر ورثہ پیرزادو سے بات کی تو انہوں نے طلبہ یونینز پر عائد پابندی کی مذمت کی۔ انہوں نے حکومتِ سندھ سے یہ اپیل کی کہ وہ طلبہ یونینز کی بحالی کے فیصلے پر عملدرآمد کروائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ خود کو پروگریسیو ثابت کرنے کے لیے اس طرح کی قانون سازی تو کر دیتی ہے مگر حقیقت میں اس پرعملدرآمد نہیں کرواتی۔ پی پی حکومت کسی ایک یونیورسٹی میں بھی طلبہ یونین کے الیکشن نہیں کروا سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک طلبہ یونین کے الیکشن نہیں کروائے جاتے وہ چین سے نہیں بیٹھیں گے۔