میری نظر میں جامعہ پنجاب لا کالج لاہور، پاکستان کا بہترین لا کالج کیوں ہے

  یونیورسٹی لاء کالج پنجاب یونیورسٹی، ملک میں شعبہ قانون کی بہترین اور قدیم ترین درس گاہ ہے۔ یونیورسٹی لاء کالج برصغیر کے بہترین وکلا کی جائے پیدائش کے طور پر جانا جاتا ہے اور اپنے قیام کے وقت سے ہی پاکستان میں عدالتی ورثے کا مظہر اور محافظ رہا ہے۔ کئی نامور بیوروکریٹس، سیاست دان، وکلاء اور اعلیٰ عدلیہ کے جج اس کالج کے فارغ التحصیل ہیں اور اپنی بے پناہ صلاحیتوں کو بروئےکار لاتے ہوئے ملک کی خدمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔نوجوان ذہنوں کی تربیت کے علاوہ، کالج شخصیت کی نشوونما اور طلبہ کو ذمہ دار شہری بنانے پر بھی بھرپور توجہ مرکوز کرتا ہے۔

یونیورسٹی لاء کالج ،پنجاب یونیورسٹی سے چودہ سال پہلے 1868 میں قائم کیا گیا تھا ،گویا اس کی تاریخ پنجاب یونیورسٹی سے بھی قدیم ہے۔لا کالج بنیادی طور پر طالب علموں کو وکیل اور جج بنانے والا ادارہ ہے مگر اس کے مثبت ماحول سے مستفید ہو کر بہت سے بچے سی ایس ایس ،پی ایم ایس اور دیگر مقابلے کے امتحانات بھی پاس کر جاتے ہیں۔جیسا کہا گیا کہ بنیادی طور پرایک وکیل پیدا کرنا اس کا کام ہےتو وکیل کو ہی مدعا بناتے ہیں۔ایک وکیل جب اپنے پروفیشن میں جاتا ہے تو اس کےلیے دو چیزیں بہت اہم ہوتی ہیں”

۱:پروفیشنل ازم 

۲:بار کی سیاست 

تو اب میں اس چیز پر روشنی ڈالوں گا کہ پنجاب یونیورسٹی لا کالج پاکستان کا بہترین لا کالج کیوں ہے۔سب سے پہلے اس کے کتب خانہ کو مرکز نگاہ بنایاجائے تو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کی قانون سے متعلق کتب کا انبار موجود ہے جس سے طلبہ مستفید ہوتے ہیں۔اس مقصد کے لیے پنجاب یونیورسٹی کی مین لائبریری بھی اہم کردار ادا کرتی ہے ۔

 یہاں کے اساتذہ کا کردار بھی بہت اہم ہے جو کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں ۔ کئی اساتذہ یورپ سے فارغ التحصیل ہیں جوکہ طالب علموں کو اپنی بساط کے مطابق علم سے منور کرتے ہیں ۔پاکستان بھرسے متنوع قسم کے لوگوں کا یہاں آنا اس کالج کے طلبہ کے علم میں اضافے کا باعث ہے ۔علم ایک طاقت ہے جو کہ انسان کو غلام ہونے سے بچاتی ہے ۔قانون کے طالبعلم کے لیے علم ہی ایسا ہتھیار ہے جس سے وہ وکالت کی جنگ لڑتاہے چاہے وہ قانون کا ہو یا معاشرے کا ۔پاکستان کے سبھی علاقوں کے طلبہ سے مل کر ان کے رویے،طبیعت،رسم ورواج ،اعتقاد اور ثقافت کو جاننے کاموقع ملتا ہے ۔اسی طرح آپ کو یہاں ایک امیر ،متوسط اور غریب گھرانے کے لوگوں کی نفسیات کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے جو کہ آپ کو LUMS,UCP,UMT اور دیگر پرائیویٹ جامعات میں نہیں ملے گا۔اس میں اہم نقطہ آپ کا ذاتی تعلق بھی ہو گا جو کہ آپ کو بعد میں پوری عمر کام آئے گا کیونکہ یہاں حصولِ علم کے لیے آئے طلبہ ہی کل ملک کے آنے والے سیاست دان ،بیوروکریٹس،نامور وکلا اور جج بن کر سامنے آئیں گے۔

یہاں ہر دوسرے طالب علم نے اپنے ہاتھ میں سلیبس کے علاوہ کوئی نہ کوئی کتاب پکڑی ہوتی ہے جسے دیکھ کر دیگر طلبہ بھی کتابوں کی طرف راغب ہوتےہیں۔ طلبہ کی شخصی نشوونما (Grooming)کےلیے مندرجہ ذیل سوسائٹیز موجود ہیں۔

Debating society

Literary society 

EMS society 

Moot society 

Khaab (Media Society)

یہ تمام سوسائٹیز طلبہ کی تعمیری تربیت کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔اور بہت سے پروگرام جو کہ ان کی لیڈرشپ میں ہوتے ہیں ان کی شخصیت سازی میں مفید اور موثر ثابت ہوتے ہیں۔

میرا تو اس بات پر یقین ہےکہ اگر کوئی سوسائٹی سیاسی جماعتوں کے مخالف جا کر کسی پروگرام کا اہتمام کر رہی ہے تو طالب علم زیادہ سیکھ رہا ہے۔ GCUL,LUMS,UCPاور دیگر جامعات میں طالب علم کو ایک comfort zone مہیا کیا جاتا ہے جبکہ یہاں مخالفت کا سامنا کرکے طالب علم زیادہ تجربہ حاصل کرتا ہے اور اس کی طبیعت میں ظلم کے خلاف بغاوت کرنے کی ہمت بھی پیدا ہوتی ہے۔

لاکالج کی انتظامیہ پر جتنی بھی تنقید کی جائے کم ہے ۔یہاں کے کلرک اتنے چکر لگواتے ہیں کہ بعد میں بندے کو مالشی کے پاس جانا پڑتاہے ۔لیکن اگر اس منفی پہلو کو مثبت ہوکر دیکھا جائے تو آپ کے علم میں ہوگا کہ پاکستان کے کسی بھی ادارے کو لے لیں تو وہاں کی انتظامیہ اور کلرک ایسے ہی چکر لگواتے ہیں جب کہ وکیل کو تو آئے روز ہی سرکاری دفاتر میں جانا پڑتا ہے تو یہاں طالب علم اس حوالے سے بھی تیار ہوجاتا ہے۔

وکیل اپنے چیمبر سے لےکر جج کی کرسی تک سیاست میں ڈوبا ہوتا ہے ۔جس طرح کہا جاتا ہے کہ دنیا کے ہر رشتے میں سیاست ہوتی ہے ۔یہاں کی سیاست میں رہ کر اسے بار کی سیاست کے بارے میں کافی کچھ آگاہی ہو جاتی ہے جو اسے آگے جا کر پاؤں پھونک پھونک کر رکھنے میں مدد کرتی ہے۔اگر کوئی طالب علم سیاست میں حصہ نہیں بھی لے رہا تب بھی اس کے بارے میں شعور رکھتا ہے ۔اور پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی اندرونی ترتیب بھی بلکل لا کالج کی سیاسی جماعتوں کی ترتیب جیسی ہوتی ہے۔ یہ چیز آپ کو دیگر جامعات میں نہیں ملتی ۔

 

پنجاب یونیورسٹی میں طلبا کی کسی بھی سیاسی جماعت کو زندہ رہنے کے لیےلا کالج میں زندہ رہناضروری ہے۔یہاں کے لڑائی جھگڑے اور احتجاج بھی طلبہ کو شعور اور آگاہی دیتے ہیں اور سیاسی طور پر تیار کرتے ہیں۔

 

 

لاکالج کی سیاست کی اچھی بات صرف اس کے سٹڈی سرکلز ہیں جو اس کے طالب علموں کی Jurisprudence or critical thinking  کو بڑھاتے ہیں۔اور تقابلی جائزے کو موقع ملتا ہے ۔اور ان کی خوداعتمادی اور قوتِ اظہار میں اضافہ ہوتا ہے۔اور آپ لا کالج کی کنٹین اور ہاسٹل کی چائے کی میز پر احباب کی سیاسی،قومی و عالمی معاملات پر کیے جانے والے تجزیے اور گفتگو کو بھی آپ رد نہیں کر سکتے۔