پشتون تحفظ موومنٹ کے مرکزی راہنما اور قومی اسمبلی کے رکن علی وزیر کو ایک دفعہ پھر سے ریاستی اداروں نے گرفتار کرلیا ہے۔ ایم این اے علی وزیر کو رواں سال فروری میں دو سال سے زائد عرصہ جیل میں گزارنے کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔ مگر ایک دفعہ پھر سے علی وزیر کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ وہ وزیرستان سے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کرنے آرہے تھے۔
نہایت بدقسمتی کا مقام ہے کہ علی وزیر جیسے عوامی راہنما جن کے خاندان کے ایک درجن سے زائد افراد دہشت گردی کی جنگ میں قتل ہوچکے ہیں کو پھر سے سیکیورٹی اداروں کی طرف سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ علی وزیر جیل سے رہائی کہ بعد عوامی مسائل کو حل کرنے میں سرگرمِ عمل تھے۔ انھوں نے حال ہی میں مسنگ پرسنز کیمپ کوئٹہ کا دورہ کیا تھا جبکہ پچھلے کئی دنوں سے اپنے ساتھیوں کی ریاستی اداروں کی جانب سے جبری گمشدگی کے خلاف دھرنے پر بیٹھے تھے۔
علی وزیر وزیرستان کے عوام کی ایک توانا اور مزاحمتی آواز ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ سویلین بالادستی کے حصول کے لئے پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر پُرامن سیاسی جدوجھد کی ہے۔ انہوں نے مسنگ پرسنز کی فی الفور بازیابی ، ملٹری چیک پوسٹوں کے خاتمے اور سچ اور مفاہمت کے کمیشن کا قیام کے لیے کوششیں کی ہیں۔
علی وزیر کی گرفتاری اس نظام کے اُس مکروہ چہرے سے پردہ ہٹاتا ہے جس کی بنیاد صرف اور صرف عوامی استحصال اور اشرافیہ کی بےپناہ لوٹ مار ہے۔ نام نہاد بورژوا سیاسی جماعتیں بھی اس نظام میں عوام کی مکمل طور پر مجرم ہیں جو فوجی اسٹیبلشمنٹ کی آلہ کار بن کر سیاسی ورکروں پر کریک ڈاؤن کرتی ہیں۔
وہ وقت دور نہیں جب اس ملک کے عوام اپنے اور علی وزیر جیسے عوامی مزاحمتی راہنماؤں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا حساب لیں گے اور عوام دشمن قوتوں کا خاتمہ کریں گے۔
تحریر : اقبال خان