پنجاب یونیورسٹی: اورل امتحان کیخلاف طلبہ کا احتجاج رنگ لے آیا، طریقہ امتحان تبدیل

پنجاب یونیورسٹی: اورل امتحان کیخلاف طلبہ کا احتجاج رنگ لے آیا، طریقہ امتحان تبدیل

رپورٹ: انضمام میراج

طلبہ کی طرف سے طریقہ امتحان کے بائیکاٹ کے بعد گزشتہ روز پنجاب یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈی کے ڈیپارٹمنٹ نے طلبہ کے مطالبات کو مانتے ہوئے نئے طریقہ امتحان کا اعلان کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز کی طرف سے چند دن پہلے طلبہ سے صرف پندرہ دن کے نوٹس پر 16 جولائی کو زبانی امتحانات لینے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ جس پہ طلبہ نے شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے امتحانات کا بائیکاٹ کردیا تھا ۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ ڈیپارٹمنٹ کی انتظامیہ پہلے دن سے روایتی طریقے سے امتحان لینے کا اعلان کرتی رہی مگر اب اچانک صرف 15 دن کے نوٹس پر زبانی امتحانات کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ جو کہ اس دورانیہ میں ممکن نہیں ہے ۔

لہذا طلبہ کی طرف سے امتحانات کے بائیکاٹ کے بعد اب ڈیپارٹمنٹ نے طلبہ کے مطالبات کو مانتے ہوئے زبانی طریقہ امتحان کو ختم کرنے اور نئے طریقے سے امتحان لینے کا اعلان کیا ہے ۔ انتظامیہ کی طرف سے جاری کیے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ نئے طریقہ امتحان کے تحت ٹوٹل 75 نمبروں کا پرچہ ہوگا ۔جس میں 25 نمبر سیشنل کے ہوں گے ۔ اور طلبہ 31 جولائی تک ہاتھ سے لکھے ہوئے اپنے جوابات ای میل یا واٹس ایپ کر سکیں گے ۔ اور جن طلبہ کو انٹرنیٹ کا مسئلہ درپیش ہے وہ اپنی جوابی کاپی ڈیپارٹمنٹ کے پتہ پر پوسٹ آفس کے ذریعے بھی ارسال کرسکتے ہیں۔

جبکہ طلبہ نے انتظامیہ کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے مگر انکا کہنا ہے کہ انکے مطالبات میں طریقہ امتحان کی تبدیلی کے ساتھ فیسوں کو ختم کرنا بھی شامل تھا ۔
اس حوالے سے پنجاب یونیورسٹی کی انسٹیٹیوٹ آف سوشل اینڈ کلچرل سٹڈیز کی طالبہ کلثوم فاطمہ کا سٹوڈنٹ ہیرلڈ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ابھی انکا ایک مطالبہ ہی مانا گیا ہے جبکہ انکے مطالبات میں فیسوں کو ختم کرنا بھی شامل ہے جو کہ ابھی تک نہیں مانا گیا ۔انکا مزید کہنا تھا کہ فیسوں کے خاتمے تک وہ یہ احتجاج جاری رکھیں گے ۔

جبکہ طلبہ تنظیم پروگریسو سٹوڈنٹس کلیکٹو کے رہنما رائے علی آفتاب ( جو کہ خود بھی اسی ڈیپارٹمنٹ میں سوشل سائنسز کے طالب علم ہے ) کا اس حوالے سے سٹوڈنٹس ہیرلڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم طریقہ امتحان میں اس تبدیلی کو خوش آئند سمجھتے ہیں مگر ہم فیسوں کے خاتمے تک احتجاج جاری رکھیں گے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ طلبہ کی یکجہتی اور مشترکہ جدوجہد کا نتیجہ ہے ، اگر ہم طلبہ اسی طرح متحد ہو کر اپنے مطالبات کے حق میں نکلیں گے تو ہم ہمیشہ سرخرو ہوں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *