روح قائد سے
|

روح قائد سے

عمار یاسر میری ایک نظم….. کہاں گئے میرے خواب و خیال کے موسم وہ جن کی خاطر میری روح و جسم چاک ہوئے ہے یادگار تو باقی مگر اے میرے قائد تیرے سخن تیرے افکار زیر خاک ہوئے فسانہ ہو گئے سب خواب آزادی جمہور نگارشات امن و اماں دریدہ ہوئے یوں چھا گیا ہے…

مشال کے نام

مشال کے نام

عمار یاسر ہمیں پکارو ہمیں پکارو کہ ہم نے انساں کہ سرد لہجے میں صور پھونکا ہمیں نے آدم کے خشک ہونٹوں کو تاب بخشی ہمیں نے اپنے لہو سے سینچے ہیں کتنے صحرا ہمیں نے اپنے بدن کے ٹکڑوں سے کتنے کرگس کے پیٹ پالے ہمیں نے نمرود کی خدائی کو مات دی ہے…