پشاور(عمیر علی) :مورخہ 9 مارچ کو پشاور میں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف پشاور کے طلبہ نے کیمپس سے اسلحہ کو ختم کرنے اور دیگر مطالبات کے لیے دھرنا دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پشاور میں کچھ دن پہلے اسلامیہ کالج کے ایک پروفیسر کا چوکیدار کے ہاتھوں قتل کا واقعہ سامنے آیا ہے، اس کے علاوہ یونیورسٹی آف پشاور کے سابقہ سیکورٹی سوپروائیزر کا ہاسٹل کے پرائیویٹ گارڈ کے ہاتھوں قتل کا واقعہ رونما ہوا ہے۔ اسی تناظر میں طلبہ کا دھرنا سامنے آیا ہے۔
دی سٹوڈنٹس ہیرلڈ کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے طلبہ نے تین مطالبات کا ذکر کیا ہے کہ یونیورسٹی کے وی سی کو برطرف کیا جائے، کیمپس سے اسلحہ ختم کیا جائے اور پرائیوٹ سیکیورٹی اہلکاروں کو کیمپس سے نکالا جائے جبکہ کیمپس کے اپنے سیکورٹی سٹاف کو بحال کیا جائے۔
پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کے ترجمان علی عبداللہ کا کہنا ہے کہ وہ طلبہ کی جانب سے کیمپسز سے اسلحہ کلچر ختم کرنے کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تدریسی عمل اسحلہ کے سائے میں ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیمپس سے خوف و ہراس کا ماحول ختم کیا جائے اور کیمپسز سے اسحلے کو مکمل طور پر پاک کیا جائے۔ چاہے وہ اسلحہ سیکیورٹائزایشن کی صورت ریاستی کا ہو یا کسی گروہ کا۔