رپورٹ: حارث احمد خان
8 ستمبر 2021 بروز بدھ کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں آن لائن میڈیکل انٹرنس ٹیسٹ کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے طلبہ پر بدترین تشدد کیا گیا۔ سرعام تشدد کرنے کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق طلبہ کا موقف تھا کہ آنلائن انٹری ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کا اندیشہ ہے، انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے سینکڑوں طلبہ ٹیسٹ میں حصہ نہیں لے سکتے اس لیے ٹیسٹ پرانے طریقہ کار کے تحت لیا جائے۔ تاہم طلبہ کی جانب سے احتجاج کے بعد گرفتار طلبہ کو چھوڑ تو دیا گیا لیکن ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے۔ جس کے بعد کوئٹہ کے مختلف شہروں میں طلبہ کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
اس حوالے سے طالب علم رہنما زبیر شاہ آغا نے ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ پہ تشدد ناقابل برداشت ہے۔ بلوچستان کے طلبہ کے مسائل پہلے ہی ملک کے باقی علاقوں سے کئی گنا زیادہ ہیں، ان کو حل کرنے کی بجائے ان پر تشدد افسوسناک ہے۔ حکومت طالبان دہشتگردوں کو آزادی اظہار رائے کے اصول کے تحت ریلیاں اور جلوس نکالنے کی اجازت دیتی ہے اور مظلوم طلبہ کے پرامن احتجاج پہ لاٹھی چارج کیا جاتا ہے۔ یہ کیسی آزادی ہے جو دہشت پسند گروہوں کو تو حاصل ہے لیکن پرامن طلبہ کو نہیں۔ جام حکومت کے اس ظلم کے خلاف تمام طلبہ تنظیموں نے اتحاد قائم کیا ہے اور ہم بھرپور کریں گے۔
پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے صدر محسن ابدالی نے اس پہ اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلوچستان حکومت کی طرف سے پرامن اور نہتے طلبہ پر کیے جانے والے بدترین تشدد کی شدید مزمت کرتے ہیں اور طلبہ سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ان کے مسئلے حل کرے اور ٹیسٹ منعقد کروائے جائیں۔
The Students’ Herald News Desk focuses on reporting the latest news regarding student politics and campus updates to you.
The News Desk can be reached at [email protected]