ڈرتے ہیں بندوقوں والے چند نہتے طلبا سے !

عبید

سماج میں پھیلی زہریلی سوچ ہر کسی کو ہر لمحہ جہالت کے گڑھے میں مذید دھکیلتی جاتی ہے کہ اسی صورتِ حال کے دوران سماج کو بدلنے کی سوچ کچھ دماغوں میں اجاگر ہوتی ہے. یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو کتاب اور علم دشمن سماج میں کتاب اور علم سے محبت کا عَلم بلند کرتے ہیں. سماج کو بدلنے اور انسانوں کے لیے خوشگوار ماحول قائم کرنے کی خاطر پھر یہی لوگ ایک ایسے سماج میں کہ جہاں سوال سننے کو کوئی تیار نہیں، سوال اٹھانے کی جرات کرتے ہیں. چوں کہ قانون صرف اور صرف ظالموں کی جانب سے ظالموں کی حفاظت کے لیے بنایا جاتا ہے لہذا زندگی کے بنیادی حقوق مانگتے مظلوموں کو قانون کے ذریعے اپنی بات کرنے کا کوئی حق نہیں. یہ بےزاری ناجانے کتنی ہی آوازوں کو نگل گئی لیکن کتنے ہی نڈر ہوتے ہیں وہ لوگ جو احتجاج کے ذریعے مظلوموں کی آوازوں کو بےزاری کے ماحول میں بھی بلند کرتے ہیں. مظلوموں کی یہ آوازیں اک دن چیخیں بن کر ریاستوں کو لرزا کر رکھ دیتی ہیں. فاشسٹ ریاست کا ہمیشہ سے یہ فرض رہا ہے کہ وہ نہ صرف مظلوموں بلکہ مظلوموں کی آوازیں بلند کرنے والوں کو بھی پابندِ سلاسل کرتی رہتی ہے. ان پر ہر وہ ظلم کیا جاتا ہے جس سے انسانیت کی توہین مکمل کی جا سکے.

مظلوموں کی خاطر جدوجہد کرنے والوں کی روایت پر عمل کرتے ہوۓ ہمارے ۵ دوستوں کو ریاست کے نام نہاد قانونی ادارے یعنی پولیس نے ان کے گھر سے اغوا کر لیا. ہم حساسیت کے شکار لوگ اپنے پیاروں کی خاطر گھنٹوں تک اندر ہی اندر روتے رہے ہیں اور بالآخر جب ہمارے نہتے ساتھی عدالت میں پیش کیے گئے تو انہیں ریاست کی جانب سے ہتھکڑیوں لگائی گئیں اور شر پسند عناصر ظاہر کیا گیا. ہتھکڑیاں لگنے کے باوجود ان کے چہروں پر موجود مسکراہٹوں نے ظالموں کے منہ پر بلاشبہ ایک تاریخی طمانچہ رسید کیا ہے جس کا نشان ہمیشہ کے لیے اس ریاست کی ظالمانہ حقیقتوں کو ظاہر کرتا رہے گا. ان نہتے طالب علموں کو جس کمرے سے اغوا کیا گیا وہاں چھاپے مارنے کے بعد وردی میں ملبوس گنڈوں کو صرف اور صرف “کتابیں” ملی تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ نہتے طلبا اس فاشسٹ اور ظالم ریاست کے لیے واقعی شرپسند عناصر ہی ہیں. ریاست طلبا دشمنی میں اس قدر اندھی ہو چکی ہے کہ جس احتجاج کے تسلسل میں ان پانچ طالب علموں کو قید کیا گیا ہے اُس احتجاج میں ان پانچوں میں سے صرف ایک ہی موجود تھا. ریاست اندھی ہو چکی ہے اور ظلم کی ہر حد عبور کر چکی ہے، شرم اس کو مگر نہیں آتی. ریاست کا نہتے طلباء سے یوں ڈرنا ہمارے لیے امید کی اک نئی کرن ہے.

کامریڈ زبیر، سلمان، ثنااللہ، علی اور حارث کو لال سلام !

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *