نیشنل ویمن فرنٹ گلگت بلتستان

نیشنل ویمن فرنٹ گلگت بلتستان

پریس ریلیز

نیشنل ویمن فرنٹ گلگت بلتستان کی ٹیم نے آج کراچی کی عورت مارچ میں شرکت کی۔ فرنٹ نے مارچ میں گلگت بلتستان کی خواتین کے دیرینہ مسائل کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان کے سیاسی و آئینی خستہ حالی کو بھی اپنے ایجنڈے کے طور پیش کیا۔ آج کے عورت مارچ کی وساطت سے نیشنل ویمن فرنٹ گلگت بلتستان نے مندرجہ ذیل مطالبات حکومتی حلقوں کے گوش گزار کیں:

گلگت بلتستان میں دوران زچگی ماوں کی بڑھتی ہوئی شرح اموات کی روک تھام کے لئے ہنگامی بنیادوں پر گلگت بلتسستان کے گاوں گاوں میں معیاری بنیادی صحت کے مراکز کا قیام کیا جائے۔
 

نوآبادیاتی نظام میں جکڑے گلگت بلتستان کو آئینی خودمختاری دی جائے تاکہ یہ خطہ اپنی مقامی معیشت میں خود کفیل ہو۔ ہم سمجھتے ہیں کہ گلگت بلتستان کی آئینی خستہ حالی کا ہماری عورتوں پر دوہرا اثر ہوتا ہے۔ 

گلگت بلتسان کی خواتین کو معیاری تعلیم اور روزگار کے مواقع ان کی گھر کی دہلیز پر فراہم کی جائیں۔ 

جنسی ہراسانی کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر قانون سازی کی جائے اور ان قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ 

ریاستی ترجیحات سے دور رکھے گئے علاقوں، بالخصوص ضلع دیامر اور بلتستان کی خواتین کو تعلیم، صحت اور روزگار علاقائی قدروں کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے گھر کی دہلیز پر فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ 

۔ تیز اور معیاری انٹرنیٹ کی گلگت بلتستان کے قریہ قریہ فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔

گلگت بلتستان میں باقاعدہ قانون سازی کے تحت کم عمری کی شادی پر پابندی عائد کی جائے اور شادی کے لئے عمر کی کم از کم حد کو 18 سال کیا جائے۔

ضلع غذر میں نوجوانوں میں بڑھتی خودکشیوں اور تمام گلگت بلتستان میں غیرت کے نام پر قتل کئے جانے کے بڑھتے رجحانات پر قابو پانے کے لئے حکومتی سطح پر حمکت عملی واضح کی جائے۔ 

گلگت بلتستان کے تمام بیروزگار خواتین کو فوری روزگار فراہم کیا جائے اور جب تک روزگار کے مواقع فراہم نہیں کئے جاتے ہیں انہیں بیروزگاری الاونس دیا جائے۔ 

تمام سیاسی پارٹیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ کل انتخابی نشستوں میں کم از کم 33 فیصد سیٹوں پر خواتین امیدواروں کو الیکشن ٹکٹ دیں ورنہ متعلقہ پارٹی کی الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کی جائے۔ 

اس کے علاوہ نیشنل ورکرز فرنٹ کی طرف سے گلگت بلتستان اسمبلی کے چند اراکین کی طرف سے عورتوں کے خلاف غلط زبان استعمال کرنے کی بھرپور مذمت کی گئی۔ فرنٹ نے گلگت بلتستان اسمبلی کی خاتون ممبر سعدیہ دانش کی طرف سے عورتوں کے حق کی قرارداد پیش کرنے کو خوش آئند قرار دیا اور حکمران جماعت کے وزیر کی طرف سے اس قرارداد کی مخالفت کرنے پر بھی مذمت کی۔ 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *