عظمیٰ خان، زارا اور ہمارے سوشل میڈیائی عقائد

عظمیٰ خان، زارا اور ہمارے سوشل میڈیائی عقائد

رضا اختر

کرونا وائرس سے لاک ڈاون میں گزرے دو ماہ اور اس کے بعد ٹھیک عید سے چند دن پہلے ہونے والے کراچی طیارہ سانحہ نے مجھ سمیت پوری سوشل میڈیائی قوم کو انتہائی جذباتی کر دیا تھا۔ اتنا جذباتی کہ ہم سوشل نیٹ ورکنگ نشستوں پر اس سانحے کو لے کر کئی دنوں تک ماتم کناں رہے۔

ناقابل شناخت لاشوں کے لواحقین اپنے پیاروں کی کسی ایک آنکھ، ناک، کان، انگلی یا ہاتھ کی ہڈی کا نماز جنارہ پڑھنے کے لیے ہسپتال کے چکر لگاتے رہے لیکن انہیں ہر گزرتے دن کے اختتام پر کل پھر سے آنے کا کہہ دیا جاتا رہا اور شناخت نہ ہوسکی۔

خیر! ڈین این اے کے نتائج اور لواحقین تک ان کے پیاروں کے ٹکڑے تو نجانے کب پہنچتے تاہم سوشل میڈیا صارفین نے اس طیارہ سانحے میں مارے جانے والوں میں سے جنتیوں اور دوزخیوں کی شناخت و پہچان کرانے میں اپنا خوب کردار ادا کیا اور ان میں سب سے زیادہ موضوع بحث ماڈل زارا عابد رہی جس کی وفات پر اس کے گھر والوں کو نفرت اور کفر میں مبتلا پیغامات بھیجے گئے۔

زارا عابد کی ماڈلنگ اور اس کے کام کو تضحیک، تذلیل، ہتک اور نفرت کا نشانہ بنا کر اسے جہنمی، دوزخی اور نجانے کن کن فتاوٰی میں گھیر کر نہ صرف اس کے گھر والوں کی دل آزاری کی گئی بلکہ اپنے ریڈی میڈ بیانیوں کی بدولت ان پر زندگی کی سانسیں مزید تنگ کر دی گئی۔

یہ الباکستانی سوشل میڈیا قبیلے کے وہ ریڈی میڈ بیانیے ہوتے ہیں جو ان کے نزدیک عقائد کا درجہ رکھتے ہوئے منصفی کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہوتے ہیں اور زندوں کے ایمان کی جانچ پڑتال سے لے کر میتیوں کی آخرت پر بھی تبصرے کرتے ہیں۔

یہ ہمارا عید سے پہلے کا ایک جذباتی پن تھا جو ہم نے پرسے میں ان 97 روحوں سمیت زارا عابد کی نذر کیا اور اس کے بعد خوب سج دھج عید منائی۔

اب آتے ہیں عید کے بعد کے جذباتی حالات اور اس پر مبنی بیانیوں پر جس میں ہم نے قانون اور انسانیت سے جڑی تمام باتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک طبقاتی جنگ میں اخلاقی ڈھکوسلے ڈھونڈے۔

شوبز سے وابستہ ماڈل و اداکار عظمیٰ خان کے رئیل اسٹیٹ ٹائیکون ملک ریاض کے داماد عثمان کے ساتھ افئیر کی خبروں پر ملک ریاض کی صاحبزادی اور عثمان کی بیوی آمنہ ملک نے رات گئے اپنے درجن بھر مسلح گارڈز کے ساتھ عظمیٰ خان کے گھر ہلہ بول دیا۔

انہوں نے عین مشرقی بیوی کا حسن سلوک اپناتے ہوئے اپنے پاکباز شوہر کو وہاں موجود ہونے کے باوجود نہ صرف فرار کروایا بلکہ ہاتھوں میں پکڑے موبائل کیمرے میں ان کا چہرہ تک نہ آنے دیا جبکہ دوسری جانب ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتی عظمیٰ خان اور اس کی بہن حنا خان پر انسانی، اخلاقی و قانونی انصاف کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا اور جان سے مارنے و ایجنسیوں سے اٹھوانے کی دھمکیاں دی۔

تضحیک اور تذیلیل کے سارے پیمانے اپنانے کے بعد دختر بحریہ ٹاون نے خود سر پر ڈوپٹہ لے کر بعد ازاں اپنے تمام کاموں کا دفاع کرتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا اور سوشل میڈیا قبیلہ الباکستان کی تمام تر خواتین کو مخاطب کرکے انہیں اس بات کا یقین دلانے کی کوشش کی کہ اگر ان کی جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ بھی ان لڑکیوں کے ساتھ ایسے ہی کرتا کیونکہ انہی لڑکیوں کی وجہ سے ہمارے معاشرے کے معصوم مرد بہک جاتے ہیں جن کی قصور وار ایسی خواتین ہیں۔

یہاں خواتین سے زیادہ کئی مردوں کو یہ پیغام خاصا پسند آیا اور انہوں نے صاحبزادی آمنہ ریاض ملک  کی نہ صرف خوب تعریف کی بلکہ ان کے بیانیے سے متفق نظر آئے۔

یہاں بھی فوری سے ایک ریڈی میڈ بیانیہ پیش کیا گیا اور صارفین قبیلہ نے ماڈل عظمیٰ خان پر کئی طرح کے فتاوٰی لگاتے ہوئے انہیں مورد الزام ٹہرایا اور ان کی معافی کو ناکافی سمجھتے ہوئے ان کے ساتھ مزید سخت برتاو کی حمایت کی اور پھر بعد ازاں یہ بیانیہ اتنا بکا کہ اس میں کئی ہجوم جڑتے چلے گئے۔

یہ ہمارے جذباتی اور ریڈی میڈ بیانیوں کی ایک جھلک ہے کہ ہم ان میں پھنس کر انہیں عقائد کے ایسے غلط رنگ دیتے ہیں کہ اس سے پیدا ہونے والی شدت پسندی انصاف کی ساری قدریں کھو دیتی ہے۔

جذبات اور عقائد کا ایسا بے ڈھنگا کھیل کھیلتے ہیں کہ انسانی قدروں کی ہی نفی کر دیتے ہیں اور انہی بیانیوں کے سر پر لوگوں میں شدت  پسندی کے رحجان کو تقویت دیتے ہیں، اس پر ستم ظریفی یہ کہ یہ سلسلہ ہر مرتبہ بڑی بے دردی سے جاری رہتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *