گزشتہ روز مورخہ 12 جولائی کو ملتان میں بہاوالدین زکریا یونیورسٹی گیلانی لاء کالج کے ایل-ایل-بی فورتھ ائیر کے طالب علم اویس ران نے خودکشی کرلی۔ اور انھوں نے ایک نوٹ چھوڑا ہے جس میں انتظامیہ کو اس خود کشی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بی-زید-یو گیلانی لاء کالج ملتان کی انتظامیہ کے انتہائی غیر مناسب رویہ کی وجہ سے ایل-ایل-بی فورتھ ائیر کے طالب علم اویس ران نے تنگ آکر خود کشی کرلی۔ طالب علم نے خودکشی سے پہلے ایک نوٹ لکھا جس میں انہوں نے اپنی خودکشی کی تمام تر زمہ داری بہاوالدین زکریا یونیورسٹی اور تمام پرائیویٹ یونیورسٹیوں کی انتظامیہ پر عائد کی ہے۔ طالب علم نے لکھا کہ میں 2019 سے زیر تعلیم ہوں جبکہ مجھے 2024 میں ایل-ایل-بی کی ڈگری ملنا تھی لیکن تا حال دو سال کے امتحانات دے سکا ہوں۔ انہوں نے لکھا میں غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہوں، میں والدین کو یہ سب نہیں بتا سکتا ہوں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں تعلیمی اداروں کی وجہ سے کسی طالب علم کی خودکشی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ماضی میں بھی ایسے واقعات دیکھنے کو ملے ہیں۔ اویس ران کی خودکشی پر طلبہ میں غم و الم پایا گیا ہے۔ طلبہ یہ بھی سوال کر رہے ہیں کہ تعلیم کے نام پر بیوپاری کب بند کی جائے گی؟ آخر کتنے طلبہ کی زندگیوں کا نقصان اٹھانا پڑے گا؟
اس حوالے سے پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے سیکرٹری جنرل حارث آزاد نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم بڑے عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ یہ استاد یا انتظامیہ نہیں بلکہ کرپشن، اقربا پروی اور دھونس دھمکیاں دینے والے مجرم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ معاملہ بالکل واضح ہے لہزا فوری گیلانی لا کالج بی زیڈ یو کی انتظامیہ کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم تصور بھی کر لیں کہ یہ معاملہ طالب علم کا انفرادی اور ذہنی پریشانی کا ہے تب بھی انتظامیہ قصور وار ہے۔ کیونکہ طالب علم ہر سمیسٹر میں ہیلتھ فیس تو ادا کرتا ہے مگر اس کے بدلے اسے انتظامیہ کی جانب سے جو ہیلتھ سہولیات یا کونسلنگ ملنی چاہیے اس کا کوئی بندو بس نہیں ہے۔