ناصر باغ میں پارکنگ پلازہ کی تعمیر کے خلاف طلبہ کا احتجاج

2 دسمبر بروز منگل پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو اور راوی بچاؤ تحریک نے ناصر باغ میں پارکنگ پلازہ بنانے کے حکومتی فیصلے کی منظوری کے خلاف احتجاج کیا گیا جس میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، پنجاب یونیورسٹی، نیشنل کالج آف آرٹس اور مختلف جامعات کے طلبہ نے بھرپور شرکت کی۔

گزشتہ دنوں حکومت نے ناصر باغ کے گول باغ حصے کو مسمار کرنے اور درختوں کو کاٹ کر پارکنگ پلازہ تعمیر کرنے کی منظوری دی جس پر طلبہ اور سول سوسائٹی کی طرف سے بھرپور مذمت اور غم و غصّے کا اظہار کیا گیا۔

احتجاجی شرکا نے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوے یہ مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر اپنے اس فیصلے کو واپس لے اور باغ کے جس حصے کو نقصان پہنچایا گیا ہے، دوبارہ بحال کرے اور جو درخت اکھاڑے گئے ہیں ان کو اپنی جگہ واپس لگایا جائے۔ مطالبات کی منظوری نہ ہونے اور اس عمل کو جاری رکھنے پہ طلبہ بھرپور مزاحمت کرینگے اور حکومت کے کسی بھی جارحانہ رویے کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے۔

‏پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے صدر، علی عبداللہ خان نے احتجاج سے خطاب کرتے ہوے کہا کہ ریاست اور انتظامیہ نے تعلیمی اداروں میں غیر ضروری سیکورٹی تعینات کر کےگھٹن زدہ ماحول تو پہلے ہی بنا دیا ہے، اب باغات اور پارک کو بھی عوام کے لئے تنگ اور غیر محفوظ کیا جا رہا ہے۔ حکومت جس کو اپنی عوام کی امنگوں کا ترجمان ہونا چاہیے، صرف سرمایہ دار طبقے کے مفادات کے لئے کام کرتے دکھائی دیتی ہے اور حکومت کا یہ فیصلہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سے ایک ہے، حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ تمام فیصلے ماحول دوست ہوں لیکن ایسے موقعے پر بھی باغ کو نقصان پہنچا کر پارکنگ پلازے کی منظوری ایک انتہائی غیرسنجیدہ فیصلہ ہے اور یہ عوام پر نہ صرف ظلم ہے بلکہ اُن کے حق پر ڈاکہ ہے۔

آخر میں مستقبل کے لائحہ عمل پر بات کی گئی اور اس حکومتی جبر کے خلاف ہر ممکن مزاحمت کا عندیہ دیا گیا-