لورالائی میڈیکل کالج میں پشتون کلچر ڈے کی تقریب پر ایف آئی آر

23 ستمبر 2025 کو لورالائی میڈیکل کالج میں پشتون کلچر ڈے کے موقع پر ایک ثقافتی و موسیقی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں طلبہ، اساتذہ اور فنکاروں نے شرکت کی۔ اس تقریب کا مقصد پشتون ثقافت، موسیقی اور زبان کو اجاگر کرنا تھا، مگر تقریب کے فوراً بعد پولیس نے منتظمین طلبہ کے بشمول کالج کے وائس پرنسپل اور فنکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا، جس سے طلبہ اور عوام میں غم و غصہ پھیل گیا۔

پولیس کے مطابق مقدمہ بلوچستان ساؤنڈ سسٹم ایکٹ 2016 اور بلوچستان ریگولیشن اینڈ کنٹرول آف لاؤڈ اسپیکر اینڈ ساؤنڈ ایمپلی فائر آرڈیننس 1965 کی مبینہ خلاف ورزی پر درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ تقریب کے دوران لاؤڈ اسپیکر اور ساؤنڈ سسٹم کے استعمال نے ان قوانین کی خلاف ورزی کی۔

کالج کے ایک طالب علم نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، دی اسٹوڈنٹس ہیرالڈ سے بات :کرتے ہوئے کہا

یہ مضحکہ خیز ہے کہ ایک دن جو ہماری ثقافت اور شناخت کے جشن کے طور پر منایا جاتا ہے، اسے جرم بنا دیا گیا ہے۔ ریاست ہماری زبان، رقص، موسیقی اور ثقافتی اظہار کو برداشت نہیں کرتی۔ اس ایف آئی آر کا مقصد واضح طور پر طلبہ کو ڈرانا اور ان کی اجتماعی سرگرمیوں کو محدود کرنا ہے۔

طلبہ رہنماؤں اور سماجی کارکنوں نے بھی اس اقدام پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ثقافتی تقریبات پر مقدمات قائم کرنا اس حقیقت کو عیاں کرتا ہے کہ تعلیمی اداروں میں جمہوری اور ثقافتی سرگرمیوں کے لیے جگہ تنگ کی جا رہی ہے۔

ناقدین کے مطابق یہ واقعہ بلوچستان میں برسوں سے جاری اس پالیسی کی کڑی ہے جس کے تحت طلبہ کو یا تو سیاسی سرگرمیوں سے دور رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے یا پھر معمولی ثقافتی اجتماعات کو بھی خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ اس رویے نے نوجوانوں میں بداعتمادی اور ریاستی اداروں سے فاصلے کو مزید بڑھا دیا ہے۔

واقعے نے لورالائی اور دیگر جامعات کے طلبہ میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کے مرکزی ترجمان نے اس ایف آئی آر کی سخت الفاظ مذمت اور ایف آئی آر کو فوری طور پر ختم کرنے اور تعلیمی اداروں میں ثقافتی سرگرمیوں پر قدغن کے بجائے ان کی سرپرستی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔