رپورٹ: انضمام میراج
مورخہ 7 جون بروز بدھ کو کراچی یونیورسٹی کے دو بلوچ طالب علم دودا بلوچ اور گمشاد بلوچ کو جبری طور پہ گمشدہ کردیا گیا تھا۔جس کو لے کر آج کراچی پریس کلب کے سامنے انکے لواحقین اور طلبہ تنظیموں کی جانب سے احتجاجی کیمپ قائم کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق احتجاجی کیمپ میں موجود طلبہ تنظیموں کی جانب سے بلوچ طلبہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ احتجاج میں موجود طلبہ کا ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک بھر کی جامعات میں بلوچ طلبہ کی گمشدگیوں کے واقعات نے تمام طلبہ کو خوف زدہ کردیا ہے۔ ملکی ادارے اور جامعات کی انتظامیہ طلبہ کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
اس حوالے سے احتجاج میں شامل پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کی جنرل سیکرٹری ورثہ پیرزادو نے ہم سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل بلوچ طلبہ کی گمشدگی تشویشناک ہے۔ پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹو کی جانب سے ہم بلوچ طلبہ اور ان کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں ۔ کسی بھی طالب علم کو اس طرح گمشدہ کرنا غیر آئینی اور غیر قانونی عمل ہے۔ ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
اگر یہ طالب علم کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث بھی ہیں تو ان کو عدالت لیکر آنا چاہئے۔ قانونی طریقے کار سے پوچھ گچھ کرنی چائیے ۔ ہمارے ساتھی گمشاد اور دودا ذہین اور پرخلوص انسان تھے۔ ہم چاہتے ہیں ان کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔جب تک بلوچ طلبہ کو رہا نہیں کیا جاتا احتجاجی کیمپ جاری رہے گا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ بلوچ طلبہ کے خلاف جاری ماورائے عدالت کاروائیوں نے ملک بھر کے تمام طلبہ کو خوفزدہ کررکھا ہے، جو طلبہ کی تعلیم کے حصول میں بڑی رکاوٹ ہے۔