(رپورٹ)
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور نے طلبہ کو فیس چالان جاری کر دیے ہیں جس کے بعد طلبہ کی طرف سے یونیورسٹی انتظامیہ کو شدید ردعمل کا سامنا ہے
یونیورسٹی نے منگل کے روز فیس چالان جاری کیے جس میں طلبہ کو متنبہ کیا گیا ہے کہ طلبہ 14 روز کے اندر فیس جمع کروانے کے پابند ہیں اور عدم ادائیگی کی صورت میں طلبہ کو بھاری جرمانہ کیا جائے گا۔
طلبہ نے اس فیصلے کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے فیس ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے
اس حوالے سے طلبہ کی جانب سے وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی کو خطوط لکھنے کا سلسلہ جاری ہے
سوشل میڈیا پر بھی طلبہ اس فیصلے کے خلاف اس قدر آواز اٹھا رہے ہیں کہ ہفتہ کے روز فیس معاف کرنے کا مطالبہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سارا دن ٹرینڈ کرتا رہا۔
اس بارے میں سٹوڈنٹس ہیرلڈ سے بات کرتے ہوئے
طالب علم رہنما علی رضا کا نے کہا کہ کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث طلبہ معاشی طور پر تباہ ہو چکے ہیں وہ دو وقت کے کھانے کے لیے پریشان ہیں ایسی حالات میں فیس کا مطالبہ نہ صرف غلط بلکہ غیر انسانی ہے اور اس وقت اس ظلم پر آواز اٹھانے کا واحد ذریعہ سوشل میڈیا ہے اور ہم اس کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں
ایک اور طالب علم عابد ظفراللہ کا کہنا تھا کہ گورنمنٹ کالج کے زیادہ تر طلبہ کا تعلق غریب اور متوسط گھرانوں سے ہے اور ان کی آمدنی کا واحد ذرائع جز وقتی ملازمت ہے جو کہ ختم ہو چکی ہے ایسے حالات میں طلبہ کے لیے فیس ادا کرنا ناممکن ہے
اس حوالے سے طلبہ تنظیم پروگریسو سٹوڈنٹس کولیکٹو کے ترجمان سلمان سکندر نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے طلبہ کے مطالبات جائز قرار دیتے ہوئے ان سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کی وجہ سے طلبہ معاشی طور پر تو پہلے ہی تباہ ہو چکے ہیں یہ فیصلہ ان کی ذہنی صحت بھی تباہ کر رہا ہے اس لیے میری حکومت سے اپیل ہے کہ اس معاملے میں مداخلت کر کے فی الفور طلبہ کے مسائل حل کروائے
The Students’ Herald News Desk focuses on reporting the latest news regarding student politics and campus updates to you.
The News Desk can be reached at [email protected]