Poetry

مشال کے نام
عمار یاسر
ہمیں پکارو
ہمیں پکارو کہ ہم نے انساں کہ سرد لہجے میں صور پھونکا
ہمیں نے آدم کے خشک ہونٹوں کو تاب بخشی
ہمیں نے اپنے لہو سے سینچے ہیں کتنے صحرا
ہمیں نے اپنے بدن کے ٹکڑوں سے کتنے کرگس کے پیٹ پالے
ہمیں نے نمرود کی خدائی کو مات دی ہے
ہماری ہمت سے کتنے شاہوں کے قصر ٹوٹے
ہمیں نے کرب و بلا کے محشر میں ان گنت کو شکست دی ہے
ہمیں نے جز اس خدائے مطلق کے سب خداوں کو کفر جانا
ہمیں پکارو
ہمیں پکارو ہم ہرزماں میں تمہیں ملیں گے
کہیں پہ جب کوئی شور اٹھے صدائے حق کا
کوئی صلیبوں پہ مسکرائے
تم اپنے خلوت کدوں سے اٹھنا
اور اس صدا کی گواہی دینا
ہم سب زمینوں میں سب زماں میں تمہیں ملیں گے