20 اکتوبر، بروز سوموار، پشاور یونیورسٹی کی انتظامیہ نے موجودہ سمسٹر (فال 2025) میں بی ایس پروگرامز میں کم داخلوں کے باعث نو شعبے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جن پروگرامز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان میں جغرافیہ، ڈیویلپمنٹ اسٹڈیز، ارضیات، تاریخ، سوشیال اینتھروپالوجی، شماریات، لاجسٹکس اینڈ سپلائی چین اینالٹکس، ہیومن ڈیویلپمنٹ اینڈ فیملی اسٹڈیز، اور ہوم اکنامکس شامل ہیں۔
بی ایس ہیومن ڈیویلپمنٹ اینڈ فیملی اسٹڈیز میں داخلے کے لیے صرف ایک طالب علم نے درخواست دی، بی ایس لاجسٹکس اینڈ سپلائی چین اینالٹکس اور بی ایس ہوم اکنامکس میں دو، بی ایس جغرافیہ اور تاریخ میں تین تین، بی ایس سوشیال اینتھروپالوجی میں پانچ، بی ایس شماریات میں سات، اور بی ایس ارضیات میں چودہ طلبہ نے داخلے کے لیے درخواستیں جمع کروائیں۔
یونیورسٹی کے پہلے سے طے شدہ اصولوں کے مطابق، اگر کسی پروگرام میں داخلہ لینے والے طلبہ کی تعداد پندرہ سے کم ہو تو اس پروگرام میں داخلہ منسوخ تصور کیا جائے گا۔ چونکہ مذکورہ پروگرامز میں طلبہ کی تعداد مقررہ حد سے کم ہے، اس لیے یہ پروگرام بند کیے جا رہے ہیں۔
اسٹوڈنٹس ہیرالڈ سے گفتگو کرتے ہوئے ایک ماہرِ تعلیم نے کہا کہ انتظامیہ بی ایس پروگرامز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے میں ناکام رہی ہے۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طے شدہ اصولوں کے مطابق اب یہ ڈگری پروگرامز آئندہ نہیں چلائے جائیں گے۔
پروگریسیو اسٹوڈنٹس کلیکٹیو کے مرکزی جنرل سیکریٹری اقبال خان نے پشاور یونیورسٹی کی انتظامیہ کے اس فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اتنی کم تعداد میں طلبہ کے داخلے کی ایک بڑی وجہ فیسوں میں مسلسل اضافہ ہے۔ چونکہ زیادہ تر طلبہ پسماندہ علاقوں سے آتے ہیں، وہ بیک وقت ہاسٹل، کھانے پینے اور دیگر اخراجات کے ساتھ ساتھ فیس کی ادائیگی نہیں کر پاتے۔
