مؤرخہ 5 اگست کو پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کی کراچی کی کیبنٹ سمر پولیٹیکل سکول بمقام ارتقاء انسٹیٹیوٹ آف سوشل سائنسز، کراچی میں انعقاد کر رہی ہے۔ سیشن کا آغاز دن دو بجے سے ہو جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق موضوعات میں انقلابی طلبہ سیاست، سوشلسٹ فیمنزم اور لبرل فیمنزم کے مابین فرق، آرٹ اور پولیٹکس اور انسانی حقوق اور موجود دور کی بائیں بازو کی سیاستی صورت حال پر تجزیہ شامل ہوں گے۔ پہلے سیشن میں مقررین میں پروفیسر اعجاز قریشی سابق طلبہ رہنما، مبشر جہانگیر سینٹرل آرگنائزر جے ایس ایس ایف، سیفی صدر پروگریسیو سٹوڈنٹس فیڈریشن کراچی، ساجد خان پروگریسیو یوتھ الائنس کراچی یونیورسٹی، نیاز احمد راہوکرو صدر پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو حیدرآباد، سید رضا سینٹرل سوشل میڈیا کوآرڈینیٹر ڈیموکریٹک سٹوڈنٹس فیڈریشن شامل ہوں گے جبکہ موڈریٹر من و سلویٰ رکن پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کراچی ہوں گی۔ دوسرے سیشن میں مقررین میں ابیرا اشفاق وویمن ڈیموکریٹک فرنٹ، صنا رضوان اکیڈمیکس، عورت مارچ کی آرگنائزر جبکہ کائنات انصاری جنرل سیکریٹری پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کراچی بطور موڈریٹر شامل ہوں گیں۔ تیسرے سیشن میں شیما کرمانی تحریک نسواں، فواد خان تھیٹر آرٹسٹ/ایکٹر، زہابیہ خزیمہ ایکٹیویسٹ/آرٹسٹ، مجتبیٰ زیدی تھیٹر آرٹسٹ، عمار دیو رکن پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کراچی شامل ہوں گے جبکہ بسمہ برکت رکن پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کراچی بطور موڈریٹر موجود ہوں گی۔ اسی طرح چوتھے سیشن میں جسونت سنگھ صدر پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کراچی بطور موڈریٹر ہوں گے جبکہ عمار عزیز صدر اے ڈبلیو پی کراچی ایسٹ، کرشمہ رکن ڈبلیو ڈی ایف، عابد علی جنرل سیکریٹری کراچی کمیٹی ایم کے پی، منصور علی سٹڈی سرکل انچارج پی ایس سی کراچی، خلیق جونیجو سندھ انڈیجنویس رائیٹس الائنس مقررین میں سے ہوں گے۔
اس حوالے سے پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کے سینٹرل سیکریٹری جنرل حارث احمد آزادی کا کہنا تھا کہ اس طرح کے پولیٹیکل سکولز طلبہ کے لیے نہایت ضروری ہیں۔ ان کا کہنا کا تھا کہ ایسے پولیٹیکل سکولز ساتھیوں کی نظریاتی پختگی کے لیے سنگ میل ثابت ہوئے ہیں جس سے ان کی سیاسی تعلیم و تربیت ممکن ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان پولٹیکل سکولز کے باعث طلبہ جدوجہد کے طریقے سیکھتے ہیں اور ان کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس سی کراچی کی جانب سے ایسی سرگرمی کرنا بہت اچھی کوشش ہے۔ انہوں نے اس جانب زور دیا کہ طلبہ کے لیے ایسی سرگرمیاں جاری رکھنی چاہئیں تاکہ انہیں اس سے سیاسی شعور ملتا رہے اور کل کو وہ کوئی بڑا کام کرنے کے اہل ہو سکیں۔