کراچی: یونیورسٹی آف کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کا سندھی طلبہ پر تشدد

مورخہ 9 اگست کو یونیورسٹی آف کراچی میں رجعت پسند طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کے کارندوں کی جانب سے سندھی طلبہ تنظیم سندھی شاگر ساتھ کے طلبہ پر تشدد کیا گیا جس کے نتیجے میں سندھی طلبہ زخمی ہوگئے۔

 

تفصیلات کے مطابق متاثرہ طلبہ کا کہنا تھا کہ کل شام یونیورسٹی آف کراچی سے گلشن حدید کی جانب جانے والے بس سٹینڈ پر اسلامی جمعیت طلبہ کے کارندوں کی جانب سے سندھی طلبہ کو ہراساں کیا گیا اور دھمکیاں دی گئیں۔ بعد ازاں سندھی طلبہ نے اسلامی جمعیت طلبہ کے کارندوں کے خلاف یونیورسٹی کو شکایت درج کروائی۔ متاثرہ طلبہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے سٹوڈنٹس ایڈوائزر کراچی یونیورسٹی اور سیکورٹی انچارج کو درخواست دی کہ انہیں رجعت پسند طلبہ تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ کی جانب سے ہراساں کرنے اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ طلبہ نے بتایا کہ گزشتہ روز شکایت درج کروانے کے باوجود آج اسلامی جمعیت طلبہ نے ان کے ساتھیوں کو دیکھ کر ان سے تلخ کلامی اور جھگڑا شروع کردیا جب دوسرے طلبہ نے اپنے ساتھیوں کو جمعیت کی جانب سے زد و کوب کرتے ہوئے دیکھا تو انہوں نے معاملہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی لیکن اس پر جمیعت کے سرکردہ اور مشتعل ہوگئے۔ مثاثرہ طلبہ نے بتایا کہ اسلامی جمعیت طلبہ کے 50 سے 60 مشتعل افراد اگھٹے ہوگئے اور انہوں نے نہتے سندھی طلبہ پر تشدد کیا۔ تشدد کے نتیجے میں میں 5 سے 6 سندھی طلبہ زخمی ہوئے ہیں۔ طلبہ نے بتایا کہ جن دیواروں پر شاہ عبد الطیف بھٹائی کے سندھی اشعار لکھے ہوئے تھے جمعیت کی جانب سے ان اشعار کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ طلبہ نے شکوہ کیا ہے کہ اس کے بعد بھی جمعیت کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ انتظامیہ انہی کی طرف داری کرتے ہوئے دکھائی دے رہی ہے جبکہ متاثرہ طلبہ کی داد رسی کرنے والا کوئی نہیں ہے۔

 

اس سلسلے میں پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کی مرکزی صدر ورثہ پیرزادو کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کی مذمت کرتی ہیں جبکہ متاثرہ طلبہ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان واقعات کی سب سے بڑی وجہ سٹوڈنٹس یونینز کا نہ ہونا ہے جہاں طلبہ کی کوئی نمائندگی نہیں ہوتی وہاں انہیں رجعت پسند اور متشدد سوچ کے حامل افراد کے زریعے دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے متاثرہ طلبہ کو انصاف فراہم کرنے اور زمہ داروں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔