لاڑکانہ (عمیر علی ): لاڑکانہ میں کالج آف نرسنگ فیمیل، لاڑکانہ کی طالبات نے کالج آف نرسنگ، لاڑکانہ کے اسٹوڈنٹ رائٹس یونٹ کی کال پر بنیادی سہولیات کے فقدان اور کالج کی طالبات سے وظیفہ کی رقم میں مبینہ کٹوتی کے خلاف کلاسز کا بائیکاٹ کرکے کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جہاں انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا کر کالج انتظامیہ کے خلاف نعرے بلند کیے۔
اس موقع پر طالبات عائشہ، رملا، پنکی، ششمیتا، زلیخان، عائشہ جونیجو اور دیگر نے الزام لگایا کہ ہمارا تعلق غریب گھرانوں سے ہے لیکن اس کے باوجود کالج انتظامیہ ہمیں ہر ماہ دیے جانے والے وظیفہ کی رقم سے 5 ہزار سے 10 ہزار روپے تک رشوت لے رہی ہے اور کالج میں کوئی تعلیمی سہولیات نہیں ہیں۔
طالبات کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے کالج کے سالانہ فنڈ میں سے غبن اور کرپشن کرنے کا ارادہ کیا ہوا ہے۔ کالج میں سہولیات نہ ہونے کے باوجود انہیں فیل کرنے اور داخلہ نہ دینے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ کالج میں اسکل لیب، اناٹومی لیب، لائبریری، سائنس لیب اور پینے کے صاف پانی سمیت ملٹی میڈیا جیسی سہولیات نہیں ہیں۔ ہر ماہ کالج کے ہاسٹل میں رہنے والے طالب علموں کے ساتھ ساتھ نرسوں اور ڈاکٹروں سے ہاسٹل کی دیکھ بھال میں مدد کے لیے پیسے لیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو، سیکرٹری ہیلتھ اینڈ ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ کے مرکزی و مقامی عہدیداروں سے اپیل کی کہ کالج آف نرسنگ میں کرپشن کا نظام ختم کر کے کرپشن کی شفاف انکوائری کرائی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔