ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ: طلبہ کا دھرنا ختم

کراچی (عمیر علی): مؤرخہ 22 اگست کو کراچی میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنس کے طلبہ کا شدید گرمی میں فیس میں اضافے کے خلاف جاری دھرنا پرو وائس چانسلر کی جانب سے کمیٹی کی تشکیل اور مطالبات کو 7 روز کے اندر حل کرنے کی یقین دھانی کے بعد ختم کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ اینڈ سائنس کی انتظامیہ کی جانب سے سالانہ فیسوں میں اضافے کے خلاف طلبہ نے کیمپس کی سینٹرل لائبریری سے ریلی نکال کر پرو وائس چانسلر نگہت نثار کے دفتر کے سامنے شدید گرمی میں دھرنا دیا۔ طلبہ نے فیس میں اضافے کی بارے میں کہا کہ وہ اسے تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ یہ عزائم طلبہ دشمن ہیں۔ طلبہ نے بتایا کہ سالانہ فیسوں میں اضافے کی مد میں ٹرانسپورٹ، ہاسٹل، ایکٹویٹی، انرولنمٹ، امتحان کی فیس اور دیگر چارجرز میں 50 ہزار روپے تک کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں مافیا موجود ہے جو اپنے مالی مفاد کے لیے غریب طلبہ سے فیس کی مد میں کروڑوں روپے وصول کررہی ہے۔ طلبہ نے کہا کہ فیسوں میں اضافے کے باعث ان کے لیے تعلیم جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا جس پر وہ احتجاج کررہے ہیں۔ خیال رہے کہ شدید گرمی میں تین گھنٹوں تک جاری رہنے والا دھرنا بالآخر پرو وائس چانسلر کی جانب سے کمیٹی کی تشکیل اور 7 روز کے اندر مسائل کے حل کی یقین دھانی پر ختم کردیا گیا۔ طلبہ نے مقررہ وقت میں مطالبات پورے نہ ہونے پر دوبارہ دھرنے کا کہا ہے۔

اس سلسلے میں جب پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو کی مرکزی صدر ورثہ پیرزادہ سے بات کی گئی تو انہوں نے طلبہ کے مطالبات کی حمایت کی۔ انہوں نے طلبہ کی جدو جہد پر انہیں سرخ سلام پیش کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پروگریسیو سٹوڈنٹس کولیکٹیو طلبہ کے مطالبات میں ان کے ساتھ ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتی ہیں کہ پرو وی سی طلبہ سے کی گئی یقین دھانی کو نہیں بھولیں گیں اور کمیٹی طلبہ کے مطالبات کو سنجیدگی سے لے کر ان کو پورا کرے گی۔