سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کا 23 جون کو آن لائن کلاسز اور فیسوں کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان

سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی کا 23 جون کو آن لائن کلاسز اور فیسوں کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان

سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے 23 جون کو انٹرنیٹ کی فراہمی اور فیس کے خاتمے کے لئے ملک گیر احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے ۔ان مظاہروں میں ملک بھر کے طلبہ کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔


کرونا وائرس کے حالات کے بعد مختلف طلبہ کے مختلف اوقات احتجاجی مظاہرے کئے جارہے ہیں مگر کسی بھی تںظیم کی جانب سے ایک ہی دن ملک گیر احتجاج کا اعلان پہلی بار سامنے آیا ہے۔
سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی نے اس سے پہلے 29 نومبر 2019 کو طلبہ یکجہتی مارچ کیا تھا جو کہ ملک کے 50 سے زائد شہروں میں منعقد کیا گیا تھا۔

سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے نمائندگان کا کہنا ہے کہ یہ مظاہرہ بھی طلبہ یکجہتی مارچ کی نوعیت کا ہے جو کہ لاہور، کراچی، کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 12 اظلاع، کوٹلی (آزاد جموں و کشمیر)، گلگت، ملتان، ڈیرہ غازی خان، لیہ، اور خیبرپختونخوا میں مختلف مقامات پر منعقد ہو گا۔

پروگریسیو سٹوڈنٹس کلیکٹو کی رہنما کلثوم فاطمہ کا کہنا تھا کہ طلبہ نے بیشتر علاقوں میں احتجاج کر کے دیکھ لئے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا گیا اس لئے ہم نے سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے ملک گیر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ طلبہ کو مفت 3G/4Gانٹرنیٹ کی فراہمی، فیسوں میں 70٪ کمی، آن لائن تعلیمی نظام کی بہتری کو فی الفور یقینی بنایا جائے اور مزید یہ کہ کیونکہ حکومت کوئی مناسب تعلیمی نظام وضع نہیں کر سکی اس لیے طلبہ کو اگلے سمسٹرز میں پرموٹ کیا جائے ۔ حالیہ بجٹکو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ تعلیم کے لیے کل جی ڈی پی کا کم سے کم 5 فیصد مختص کیا جاۓ۔

اس حوالے سے سٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے کنوینر مزمل خان نے سٹوڈنٹس ہیرلڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرونا کے بعد اکثریت کی معاشی حالت تباہ ہو چکی ہے مڈل کلاس غریب اور غریب ،غریب تر ہو گیا ہے ایسے حالات میں طلبہ کو فیس جمع نہ کروانے پر جامعات سے نکالے جانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں جو کہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ علاوہ ازیں زمینی حقائق کو سمجھے بغیر آن لائن کلاسز کا آغاز کر دیا گیا ہے جو کہ سمجھ سے بالا تر ہے کیونکہ کلاس لینے کے لیے 4G ضروری ہے اور پاکستان کے 80 فیصد علاقوں میں 4G میسر نہیں اور سابقہ فاٹا، بلوچستان کے بیشتر اضلاع ، سندھ کے کچھ اضلاع، جنوبی پنجاب، گلگت اور کشمیر کے بیشتر اضلاع میں تو انٹرنیٹ موجود ہی نہیں تو ایسے حالات میں آن لائن کلاسز کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے ہر چینل استعمال کر کے دیکھ کیا لیکن حکومت کے کان تک جوں تک نہیں رینگی انہی وجوہات کی بناء پر سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی نے ملک گیر احتجاج کا فیصلہ کیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں نہ صرف طلبہ بلکہ ہر طبقہ فکر کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس احتجاج میں شامل ہوں کیونکہ یہ کسی فرد کی نہیں پورے معاشرے کے حقوق کی جنگ ہے’

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *